ڈاکٹر عارف علوی
صدر اسلامی جمہوریہ پاکستان
کا یومِ استحصال 5 اگست 2021ء پر پیغام
بھارت نے بین الاقوامی قانون اور اقدار کی خلاف ورزی کرتے ہوئے 5 اگست 2019ء کو ایک مرتبہ پھر بھارتی غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر میں دوبارہ یکطرفہ کارروائی کی تاکہ اپنے اس قبضہ کو مزید جاری رکھ سکے، بھارت نے اپنی ان کارروائیوں سے مقبوضہ علاقہ میں آبادی کا تناسب بدلنے کی کوشش کی اور کشمیری عوام کی منفرد شناخت کو بھی ختم کرنے کی کوشش کی جو کہ اقوام متحدہ کے چارٹر سمیت چوتھے جنیوا کنونشن اور بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے۔ بھارت کی ان کارروائیوں کا مقصد کشمیری عوام کو حق خود ارادیت کے حق سے محروم کرنا ہے جس کا اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی کئی قراردادوں میں وعدہ کیا گیا تھا۔ بھارت کی نسل پرست بی جے پی حکومت نے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر میں خوف و ہراس اور افراتفری کا ماحول پیدا کر دیا ہے۔ بھارتی غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر کے عوام کو بھارتی مقبوضہ فورسز اجتماعی سزا دے رہے ہیں جس سے یہ علاقہ دنیا بھر میں سب سے زیادہ فوجی رکھنے والا علاقہ بن گیا ہے۔ بھارتی مقبوضہ فورسز کے ہاتھوں گذشتہ 24 ماہ سے کشمیریوں کے انسانی حقوق کی شدید اور سنگین خلاف ورزیاں کی گئی ہیں جن میں فوجی محاصرے اور کشمیریوں کی بنیادی آزادیوں پر بے مثال پابندیاں شامل ہیں، آج تک کشمیر کی اعلی قیادت غلط اور دھوکے سے لگائے گئے الزامات کے تحت جیلوں میں بند ہے جبکہ کشمیریوں کی ماورائے عدالت ہلاکتوں اور دانستہ گرفتاریوں اور حراست کا سلسلہ بلا روک ٹوک جاری ہے۔ بھارتی غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر میں بھارت کی یہ غیر قانونی کارروائیاںبھارت میں بڑھتے ہوئے ہندو فاش ازم کا مظہر ہیں۔ بھارت کی ان کارروائیوں کی بین الاقوامی میڈیا اور انسانی حقوق کی تنظیموں کی طرف سے بھی شدید مذمت کی گئی ہے جو کہ مقبوضہ علاقہ میں اس کی غیر قانونی اور بربریت کو جاری رکھنے کا ذریعہ ہے۔
یہ دن عالمی برادری کو بھارتی غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر میں سول آبادی کے خلاف جنگی جرائم پر بھارت کا احتساب کرنے کی یاد دہانی دلاتا ہے اور عالمی برادری کو کشمیریوں کے ساتھ کئے گئے وعدے پورے کرنے کی بھی یاد دہانی کراتا ہے۔ جنوبی ایشیاء میں امن و استحکام کیلئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرار دادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق جموں و کشمیر کا منصفانہ اور پرامن حل ناگزیر ہے۔
عالمی برادری کو بھارت کو کشمیری عوام کو طاقت اور جبر سے دبانے کی مہم ختم کرنے اور 5 اگست 2019ء اور اس کے بعد مقبوضہ علاقہ میں کئے گئے تمام اقدامات واپس لینے پر زور دینا چاہئے۔ ہم جموں و کشمیر کے تنازعہ کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل کرنے کے اپنے حقیقی مقصد پر قائم ہیں۔