Harassment-free workspace vital for women’s financial empowerment: President

ISLAMABAD, Dec 5 (APP): President Dr Arif Alvi on Tuesday terming financially-empowered women an important contributor to socio-economic development said their emancipation necessitated a harassment-free environment at workplaces.

“The State and the society need to provide every woman a safe and secure space in public and domestic domains where they could thrive amid equal opportunities,” he said in his address here at an event organized by the Federal Ombudsman Secretariat for Protection Against Harassment (FOSPAH).

President Alvi said it was the responsibility of both the State and society to bring a change in attitudes that promoted gender-based harassment.

He said the empowerment of women had several facets including the right to ample representation in financial, political, and leadership spheres.

The president said denial of property and inheritance rights to women was against the injunctions of Islam and the country’s law and needed to be reported at legal forums such as FOSPAH.

He said Islam enunciated equal rights to women some 1,400 years ago and supported their participation in all fields of life.

The president quoted the founder of Pakistan, Quaid-e-Azam Muhammad Ali Jinnah as saying “No nation can rise to the height of glory unless your women are side by side with you.”

He termed ‘honour killings’ of women a criminal act that required a change of behaviours against several social taboos.

Dr Alvi emphasized the role of media in promoting awareness about gender harassment through talk shows, television dramas and cultural programmes.

He proposed that the Pakistan Telecommunication Authority could be taken on board for relaying short messaging services to cellular phone consumers on awareness about gender harassment.

State Bank of Pakistan’s (SBP) Deputy Governor Saleem Ullah said women could prove themselves as a productive workforce in achieving the goals of a stable economy.

He mentioned that SBP in three years provided training to women on digital finance at their doorsteps and was endeavouring to open accounts for 9.3 million women in collaboration with Benazir Income Support Programme.

Chairperson FOSPAH said the organization was redressing the grievances about harassment at workplace and the women’s property rights within 90 days and without any fee.

She said since its establishment, FOSPAH dealt with 8,000 cases of women’s harassment and property matters and provided speedy justice to aggrieved persons.

A documentary was screened on the occasion depicting the problems faced by women at workplaces and the FOSPAH’s activities as a platform for their redressal.

***

اسلام آباد۔5دسمبر (اے پی پی):صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے خواتین کو ہراسیت سے پاک ماحول فراہم کرنے لئے اجتماعی کاوشوں پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ خواتین کو ہراساں کرنے والا ماحول اور رویئے بدلنے ہونگے، عوامی مقامات،بمقام کار اور گھروں میں بھی ساز گار ماحول یقینی بنانا ہوگا۔وہ منگل کو وفاقی محتسب برائے انسداد ہراسیت بمقام کار کے زیر اہتمام تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔ خاتون اول بیگم ثمینہ علوی، وفاقی محتسب انسداد ہراسیت فوزیہ وقار، ڈپٹی گورنر سٹیٹ بینک سلیم اللہ، مختلف ممالک کے سفارتکاروں اور انسانی حقوق کی تنظیموں کے نمائندے تقریب میں شریک تھے۔

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مغربی معاشرے میں بہت بعد میں خواتین کے حقوق کی بات ہوئی ہے، 1400سال پہلے حضورﷺ اور قرآن پاک نے خواتین کے حقوق بتادیئے تھے،اگر مغرب کے ساتھ موازنہ کریں تو ہم خواتین کاوہ کھویا ہوا مقام حاصل کرنے کے لئے کوشاں ہیں جو 1400سال پہلے قرآن و سنت نے خواتین کو دیا تھا۔ صدر مملکت نے مولانا محمد علی جوہر اور شوکت علی کی والدہ،اماں بی کا کردار دیکھیں یا قائداعظم محمد علی جناح کا رتی جناح کو ساتھ لیکر چلنے ،قیام پاکستان کے بعد محترمہ فاطمہ جناح اور پاکستان کی سیاست میں بے نظیر بھٹو جیسی خواتین کا کردار نمایاں نظر آتا ہے، پاکستان کے اندر ارتقائی عمل جاری ہے،وقت کے ساتھ ساتھ خواتین کا مقام بلند ہوتا چلا آیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کسی بھی شعبے کو ٹھیک کرنے کے لئے بہت سی مالی ضروریات ہوتی ہیں لیکن خواتین کو با اختیار بنانے کے لئے ہمیں صرف اپنے رویوں میں تبدیلی کی ضرورت ہے۔ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ خواتین کر ہراساں ہونے سے بچانے کے لئے صرف 16دن کافی نہیں ہیں،خواتین کو ہراسیت سے بچانے،بااختیار بنانے، بریسٹ کینسر کی روک تھام،ذہنی بیماریوں سے بچاؤ اور خصوصی افراد کے حقوق کے لئے ہمیں مسلسل پیغام پہنچانا ہوگا اس کی مثال ہمارے پاس کوویڈ 19 کی ہے،اس وباء کے دوران پاکستان نے بہترین حکمت عملی اختیار کی، ماسک پہننے،فاصلے رکھنے اور احتیاطی تدابیر کے لئے ہر گھر تک پیغام پہنچایا جس کے ثمرات آئے اور پاکستان دنیا کے ان پانچ ممالک میں شامل ہے جس نے کم جانی نقصانات کے ساتھ کوویڈ 19پر قابو پالیا۔صدر مملکت نے کہا کہ ہر مشکل بشمول جنگوں میں بھی خواتین اور بچوں کا سب سے زیادہ نقصان ہوتا ہے۔

غزہ میں عورتوں اور بچوں کو کو نشانہ بنایا گیا،کیا وجہ ہے کہ یہ ظلم عالمی برادری کو نظر نہیں آرہا،کیوں عالمی برداری خواتین اور بچوں کے قتل عام پر خاموش ہے ۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کو ہراساں ہونے سے بچانے کے لئے میڈیا کا بھی اہم کردار ہے جس طرح پی ٹی اے نے ایک سال میں ساڑھے 14کروڑ میسجز بھجوائے ہیں، اسی طرح انسداد ہراسیت کے حوالے سے بھی گھر گھر تک پیغام پہنچانا ہوگا۔ ڈراموں،فلموں،ڈاکومنٹریز کے ذریعے خواتین کو ہراساں ہونے سے بچانے اور بااختیار بنانے کا پیغام دینا ہوگا۔ یہ بھی یقینی بنانا ہوگا کہ عوامی مقامات،بمقام کار اور گھر کے اندر بھی خواتین کو ہراسیت سے پاک ماحول میسر ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا مذہب،قائداعظم کے افکار ہمیں یہ سبق دیتے ہیں کہ خواتین کو بااختیار بناکر ملک کو معاشی ترقی کی راہ پر گامزن کیا جائے،اس پر عمل درآمد کو تیز سے تیز تر کرنا ہوگا۔ صدر مملکت نے کہا کہ سپر یم کورٹ نے خواتین کو ہراساں کرنے کے حوالے سے مزید تشریح کی ہے اس میں صنفی ہراسیت بمقام کار کو بھی شامل کر لیا گیا ہے۔انہوں نے مثال دی کہ خواتین کو ہراساں کرنے سے متعلق اپیلوں کی سماعت خود بھی کرتا ہوں اور باریک بینی سے جائزہ لیتا ہوں، یہ کہا جاتا ہے کہ کوئی ٹھوس شواہد نہیں ہیں لیکن میرے نزدیک وہ چیزیں اس وقت تک سامنے آچکی ہوتی ہیں، اس کے بعد آڈیو یا ویڈیو ثبوت لازمی نہیں رہتا۔

وفاقی محتسب انسداد ہراسیت بمقام کار فوزیہ وقار نے کہا کہ آئین خواتین کی حفاظت،بااختیار بنانے اور زندگی کے ہر شعبے میں شمولیت کا حق دیتا ہے،عوامی مقامات اور بمقام کار تحفظ دینا ریاست کی ذمہ داری ہے۔ وفاقی محتسب کو دو سالوں کے دوران 5ہزار درخواستیں موصول ہوئیں ہیں،سادہ کاغذ پر درخواست اور انتقامی کارروائی سے تحفظ کی سہولت فراہم کرنے پر خواتین بمقام کار ہراسیت پر بلاخوف و خطر ہم سے رابطہ کرتی ہیں،جب تک خواتین مطمئن اور فیصلوں پر عملدرآمد نہیں ہوتا تب تک درخواست نہیں نمٹائی جاتی۔

ڈپٹی گورنر سٹیٹ بینک سلیم اللہ نے کہا کہ سٹیٹ بینک آف پاکستان نے خواتین کی بینکنگ سسٹم تک رسائی اور حصہ بننے کے لئے ساز گار ماحول فراہم کیا گیا ہے،سٹیٹ بینک نے تین سالوں کے دوران خواتین کو ڈیجیٹل فنانسنگ کے حوالے سے ان کی دہلیز پر جا کر تربیت فراہم کی ہے،ہماری کوشش ہے کہ بی آئی ایس پی کے ساتھ ملکر 9.3ملین خواتین کے اکاؤنٹ کھلوائے جائیں۔

ہمارے عملی اقدامات کی بدولت اس وقت سٹیٹ بینک آف پاکستان میں 18فیصد خواتین مختلف شعبوں میں خدمات سرانجام دے رہی ہیں ہر سال اس میں اضافے بھی ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کی مالیاتی نظام میں شمولیت اور رسائی کو آسان بنانا ہماری اولین ترجیح ہے۔تقریب کے دوران زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والی خواتین کی عملی زندگی‘ بمقام کار خدمات کے دوران پیش آنے والی مشکلات اور موثر انداز سے متعلقہ پلیٹ فارم پر آواز اٹھانے پر مشتمل کامیابیوں پر مشتمل دستاویزی فلم بھی دکھائی گئی جسے شرکاء تقریب نے خوب سراہا۔

***

Accessibility Tools
Increase Font

Decrease Font

High Contrast

Negative Contrast

Light Background

Links Underline

GrayScale

Readable Fonts

Reset